مقبوضہ بلوچستان بلوچ لاپتہ افراد کے احتجاجی کیمپ کو 4722 دن ہوگئے

, ,

بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں بلوچ جبری لاپتہ افراداور شہدا کے لواحقین کی بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4722 دن مکمل ہوگئے۔

قلات سے سیاسی کارکن نور احمد بلوچ ظہیر احمد بلوچ اور دیگر نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ جولائی کا مہینہ کی طرح ریاستی جبر ظلم و ستم آپریشن مسخ شدہ لاشوں کے قابض کی روایات کو دہرا ہوا بلوچ قوم پر پاکستانی ریاست کے قبضے اور غلامی کو دوام دینے میں تیزی سے دیکھنے میں آئی ریاستی جبر کا آغاز بلوچستان کے مختلف علاقوں میں شہادت سے ہوا جہاں ریاستی خفیہ ایجنسیوں کے ظلم و تشدد کا یہ نمونہ بھی پرامن جہدوجہد میں کے حوصلے کم کرنے کے بجائے جہدوجہد میں مترادف ہے۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ پاکستان ایک دہشت گرد انڈسٹری ہے یہ پوری دنیا اور انسانیت کے لیے خطرہ ہے اگر آب بھی اس کی سانسیں روکی گئی تو دنیا کے سانسیں روک جائیگی پرامن جہدوجہد میں ہر واقعہ عمل اہم ہوتا ہے اس پر آشوب دور میں جہاں قابض ریاست اور اس کے دلال ایجنٹوں پارلیمانی داشتوں کے شر سے کوئی بلوچ محفوظ نہیں۔

ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ پاکستانی جسٹس ریاستی اداروں کے ساتھ مل کر بلوچ قوم کی نسل کشی پر عالمی اور داخلی لوگوں نے کے ساتھ آنکھ مچولی کا کھیل خوب کھیل رہیں ہیں چیف جسٹس فرماتے ہیں کہ لاپتہ افراد بازیابی کے متعلق احکامات پر عمل نہیں ہورہا سمجھ سے باہر ہے بلوچ عالمی قوانین اور عالمی دنیا کے امن کے چیمپنوں سے کہہ رہیں ہیں کہ جبری زیادتیوں گمشدگیوں کا نوٹس لیا جائے نہ کہ آپ سے امید لگائے بیٹھے ہے اگر واقعی قانون کی اہمیت ہے تو جبری گمشدگیوں کا مسلہ حل کریں پچھلے کء مہینوں سے ریاستی اہم اداروں کی حرکات پارلیمانی پارٹیوں کی بیانات سے ایسا لگ رہا ہے کہ پاکستان جلد بلوچستان کوئی اہم اور بڑا آپریشن کرنے والاہے خاص کر مکران جھالاوان کو اپنا ہدف بناکر کاروائی کرینگے۔

Leave a Reply