اعلیٰ تعلیم کا شعبہ مشکلات کا شکار، سرکاری جامعات کی گرانٹ میں کمی، نئے کیمپس کھولنے پر پابندی

, ,

کراچی(آن لائن)پاکستان کی موجودہ معاشی صورتحال کے تناظر میں اعلی تعلیم کا شعبہ مزید مشکلات کا شکار ہونے جارہا ہے۔ وفاقی حکومت نے اعلی تعلیم کا مجموعی فنڈ نہ بڑھانے کے ساتھ آئندہ مالی سال 2023/24 کے لئے چاروں صوبوں کی تمام جامعات کے انفرادی فنڈز میں ڈیڑھ ڈیڑھ فیصد تک کٹوتی کردی ہے۔رواں مالی سال 2022/23 کی منظور کردہ گرانٹ بھی آخری ماہ جون میں تمام جامعات کو 5 فیصد کٹوتی کے ساتھ بھجوائی گئی ہے۔ اس طرح رواں مالی سال کی گرانٹ پر بھی کٹ لگادیا گیا ہے۔دوسری جانب اعلی تعلیمی کمیشن آف پاکستان نے رواں مالی سال 2022/23 کی سرکاری جامعات کی گرانٹ بھی 5 فیصد کم کردی ہے۔ یہ کٹوتی منظور شدہ مجموعی گرانٹ میں کی گئی ہے اور رواں مالی سال کی آخری سہ ماہی کے آخری حصے میں گرانٹ کٹوتی کے بعد منہا کرکے بھجوائی گئی ہے، جس سے سرکاری جامعات کو شدید مشکلات درپیش ہیں کیونکہ جولائی سے شروع ہونے والے آئندہ مالی سال 2023/24 کی مختص گرانٹ روایتی طور پر تقریبا دو ماہ کی تاخیر سے آنا شروع ہوگی جبکہ رواں برس کی گرانٹ میں کٹوتی کے باعث جامعات کو تنخواہوں، پنشن اور یوٹیلٹی بلز سمیت دیگر ادائیگیوں میں مشکلات کا سامنا رہے گا۔ذرائع کے مطابق صرف این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کو منظور شدہ گرانٹ سے 54 ملین روپے کم دیے گئے ہیں۔ اسی طرح جامعہ کراچی کی منظور شدہ گرانٹ سے 100 ملین روپے نکال لیے گئے ہیں۔ وفاق کے تحت چلنے والی اردو یونیورسٹی کی سالانہ گرانٹ میں سے بھی 45 ملین روپے منہا کیے گئے ہیں۔ سندھ کی دیگر سرکاری جامعات کی مجموعی گرانٹ سے بھی اسی طرح پانچ، پانچ فیصد کٹوتی کی گئی ہے۔ اندرون سندھ کی کئی جامعات اوور ڈرافٹ OD پر چل رہی ہیں۔ واضح رہے کہ 2018 سے سندھ سمیت ملک بھر کی سرکاری جامعات کی سالانہ گرانٹ میں اضافہ نہیں ہوسکا، جبکہ اب منظور کردہ گرانٹ میں کٹوتی کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔

Leave a Reply