
میھڑ، سندھ: جبری لاپتہ مظفرقمبرانی کے بھائی ظفرقمبرانی بھی جبری لاپتہ کردیے گئے
میھڑ: وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کے مطابق گذشتہ رات میھڑ کے گاوں نوڑھا میں رینجرز، پولیس اور ایجنسی کے اہللکاروں نے ایک گھر پر چھاپہ مار کر ، بچوں اور خواتین کو تشدد کا نشانہ بنایا اور پہلے سے جبری گمشدگی کے شکار طالب علم مظفر قمبرانی کے بھائی ظفر قمبرانی کو حراست میں لینے کے بعد انھیں بھی جبری لاپتہ کردیا۔
ظفرقمبرانی کے بھائی ’مظفر قمبرانی ‘ کو 17 اپریل کو جبری لاپتہ کردیا گیا تھا۔اس حوالے سے وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کے بیان میں کہا گیا جسمم آریسر کے رہنماء معشوق قمبرانی کے کزن مظفر قمبرانی کو 17 اپریل کو جامشورو سے پولیس اور ایجنسی اہلکاروں نے جبری لاپتہ کیا۔
تنظیم نے مطالبہ کیا ہے کہ انٹر کے طالب علم مظفرقمبرانی سمیت تمام کارکنان کو فوری رہا کیا جائے۔
20 اپریل کو میھڑ پریس کلب کے سامنے مظفرقمبرانی کے اہل خانہ نے ان کی بازیابی کے لیے احتجاجی مظاہرہ اور پریس کانفرنس بھی کیا تھا۔
گذشتہ روز ایک بیان میں وی ایم پی نے کہا تھا گذشتہ ایک ہفتے میں سندھ میں 50 سے زائد افراد کو جبری لاپتہ کردیا گیا ہے۔
تنظیم کی طرف سے جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا گذشتہ ایک ہفتے کے دوران جامشورو سے جسقم کارکن جاوید شورو، وقار پنہور ، قوم دوست رہنماء معشوق قمبرانی کے بھائی مظفر قمبرانی، کوٹری سے قوم پرست کارکن اشفاق دل، زاہد چنہ، پڈعیدن (نوشہروفیروز) سےعتیق وسطڑو، عزیز بھنگوار، امان اللہ لاشاری، ثناء اللہ لاشاری، نور محمد ابڑو، قمبر شہدادکوٹ سے قوم دوست کارکن فقیر نور چانڈیو کے بھائی محمد علی چانڈیو ، قومی کارکن عاقب چانڈیو کے رشتہ دار پرویز چانڈیو ، حامد چانڈیو، سکرنڈ سے فدا لاکھو، حیدرآباد سے سنی بھٹی، صدام چانڈیو پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری لاپتہ کردیے گئے ہیں۔