فضائی آلودگی بچوں کے دماغ کو نقصان پہنچاسکتی ہے، تحقیق

, ,

بارسلونا: ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ دورانِ حمل اور زندگی کے ابتدائی ساڑھے آٹھ برس میں بچے پر فضائی آلودگی کے اثرات بچے کے دماغ کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

انوائرنمنٹل پولوشن جرنل میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں فضائی آلودگی اور دماغ سریبرل سفید مادے کے درمیان تعلق کی تصدیق کی گئی۔

سریبرل سفید مادے کے نشانات دماغ کے مختلف حصوں کے درمیان رابطے کو یقینی بناتے ہیں۔ اس رابطے کی پیمائش سفید مادے کی باریک ڈھانچے کا مشاہدہ کر کے کی جاسکتی ہے جو دماغ کے نشو نما کی خاص علامت ہے۔

بارسلونا انسٹیٹیوٹ برائے عالمی صحت کے ماہرین، جن کی رہنمائی سے یہ تحقیق ہوئی، کہتے ہیں کہ تحقیق کے نتائج اس لیے اہم ہیں کیوں کہ غیر معمولی سفید مادے کے ڈھانچے کا ذہنی صحت کے مسائل جیسے ڈپریشن اور بے چینی سے تعلق پایا گیا ہے۔

تحقیق میں معلوم ہوا کہ پانچ سال کی عمر تک بچہ جتنا زیادہ آلودگی میں افشا ہوگا، اتنا زیادہ دماغ کا ڈھانچہ متاثر ہوگا۔

محققین کو معلوم ہوا کہ زندگی کے ابتدائی دو سالوں میں غبار، دھوئیں یا آلودہ مائع کے ذرات جیسے آلودہ ذرّات کی زد میں جتنا آئے گا دماغ کا بیرونی حصہ اتنا بڑا ہوگا۔

ادارے کی محقق این-کلیئر بِنٹر، جو اس تحقیق کی شریک مصفنہ بھی تھیں، کا کہنا تھا کہ دماغ کے بیرونی حصے کے بڑے ہونے کا تعلق کچھ مخصوص نفسیاتی بیماریوں (شٹزوفرینیا، آٹزم اسپیکٹرم ڈس آرڈر اور آبسیسو-کمپلسِو اسپیکٹرم ڈِس آرڈرز) سے ہوتا ہے۔

Leave a Reply