تازہ ترین
>>ایف بی آر نے ستمبر کیلئےمقرر 795 ارب ٹیکس وصولی کا ہدف حاصل کرلیا>>نوازشریف کی واپسی پرقانون اپناراستہ اختیارکرے، عمران خان کا مقابلہ فوج نہیں ریاست کے ساتھ ہے، انوارالحق کاکڑ>>60 ڈالر فی بیرل تیل کا طویل مدتی معاہدہ، پاکستانی وفد 10 اکتوبر کو روس روانہ ہوگا>>بلوچستان میں ایم ڈی کیٹ کے پرچے آﺅٹ ہونا انتظامی نااہلی ہے، ٹیسٹ منسوخ کیا جائے، پی ایس ایف>>ڈیرہ بگٹی سے اغوا 6 فٹبالرز میں 4 بازیاب، گھروں تک پہنچا دیا گیا>>مستونگ بم دھماکہ انتظامیہ کی نااہلی ہے، حکومت عوام کو تحفظ دینے میں ناکام ہوگئی، اسرار زہری>>مستونگ خودکش دھماکے کا مقدمہ نامعلوم حملہ آوروں کیخلاف درج>>جامعہ تربت کا وائس چانسلر کی زیرصدارت ایڈوانسڈ سٹڈیز اینڈ ریسرچ بورڈ کا 17 ویں اجلاس>>دھماکے سے متعلق تمام حقائق سامنے لائے جائیں گے، نگران وزیراعلیٰ بلوچستان>>کوئٹہ ،کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل آصف غفور کا ٹراما سینٹر کا دورہ، زخمیوں کو سی ایم ایچ منتقل کرنے کی ہدایت

ظاہری حلیے سے ناخوش خواتین، کھانے کے مسائل کی شکار ہوسکتی ہیں

, ,

اوہائیو: ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ خواتین میں کھانے کے مسائل (اِیٹنگ ڈِس آرڈر)، بالخصوص مخصوص ایام کے بند ہونے کی جانب قدرتی منتقلی کے وقت (پیری مینوپاز)کے دوران، کا بنیادی سبب ظاہری حلیے کے حوالے سے عدم اطمینانی ہے۔

کھانے کے مسائل (اِیٹنگ ڈِس آرڈر) سنجیدہ نوعیت کی ذہنی صحت کے مسائل ہوتے ہیں جن کو کھانے کے متعلق غیر معمولی رویے اور جسم کا حلیے کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ اس مسئلے سے تقریباً 13.1 فی صد خواتین زندگی میں کبھی نہ کبھی دوچار ہوتی ہیں۔

40 برس سے زائد العمر خواتین میں کھانے کے مسائل کی موجودگی اندازاً 3.5 فی صد ہے، جس کے عوامل میں کھانے کے طریقہ و ترتیب سے عدم اطمینانی سب سے زیادہ 29.3 فی صد پائی گئی ہے۔

کھانے کے مسائل کا تعلق موت اور بیماری کی بلند شرح جیسی سنجیدہ پیچیدگیوں سے ہے۔صحت پر پڑنے والے یہ منفی اثرات بڑھاپے میں ابھر کر سامنے آتے ہیں۔ البتہ، اِیٹنگ ڈِس آرڈر پر کیے جانے والے کچھ مطالعوں میں درمیانی عمر کی خواتین کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ ان خواتین میں ماہواری سے گزرنے والی(پری مینوپاز)، سن یاس کے قریب (پیری مینوپاز) اور ماہواری بند ہوجانے والی(پوسٹ مینوپاز) خواتین شامل تھیں۔

تحقیق میں سامنے آنے والے شواہد سے اس خیال کو تقویت ملی کہ ماہواری بند ہونے کے قریب(پیری مینوپاز) خواتین کی تولیدی مرحلوں کے کسی بھی مرحلے میں کھانے کے رویوں میں بے ضابطگیاں سب سے زیادہ تھیں۔ ان خواتین میں ماہواری سے گزرنے والی خواتین کے مقابلے میں اپنے حلیے کے حوالے سے بے اطمینانی اور موٹاپے کا احساس بہت زیادہ تھا۔

محققین نے اس بات کا اعتراف کیا کہ خواتین کی غیر موجود تعداد کے حوالے سے بڑے مطالعوں کی ضرورت ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ یہ تحقیق اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ جسم کے حوالے سے عدم اطمینان تمام عمروں بالخصوص درمیانی عمر میں کھانے کے متعلق رویوں کے مسائل کا ایک اہم سبب ہے۔

یہ تحقیق میڈیکل جرنل مینو پاز میں شائع ہوئی ہے۔

Leave a Reply