تازہ ترین
>>ایف بی آر نے ستمبر کیلئےمقرر 795 ارب ٹیکس وصولی کا ہدف حاصل کرلیا>>نوازشریف کی واپسی پرقانون اپناراستہ اختیارکرے، عمران خان کا مقابلہ فوج نہیں ریاست کے ساتھ ہے، انوارالحق کاکڑ>>60 ڈالر فی بیرل تیل کا طویل مدتی معاہدہ، پاکستانی وفد 10 اکتوبر کو روس روانہ ہوگا>>بلوچستان میں ایم ڈی کیٹ کے پرچے آﺅٹ ہونا انتظامی نااہلی ہے، ٹیسٹ منسوخ کیا جائے، پی ایس ایف>>ڈیرہ بگٹی سے اغوا 6 فٹبالرز میں 4 بازیاب، گھروں تک پہنچا دیا گیا>>مستونگ بم دھماکہ انتظامیہ کی نااہلی ہے، حکومت عوام کو تحفظ دینے میں ناکام ہوگئی، اسرار زہری>>مستونگ خودکش دھماکے کا مقدمہ نامعلوم حملہ آوروں کیخلاف درج>>جامعہ تربت کا وائس چانسلر کی زیرصدارت ایڈوانسڈ سٹڈیز اینڈ ریسرچ بورڈ کا 17 ویں اجلاس>>دھماکے سے متعلق تمام حقائق سامنے لائے جائیں گے، نگران وزیراعلیٰ بلوچستان>>کوئٹہ ،کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل آصف غفور کا ٹراما سینٹر کا دورہ، زخمیوں کو سی ایم ایچ منتقل کرنے کی ہدایت

روزانہ چار کپ چائے ٹائپ 2 ذیا بیطس کے خطرات میں کمی کےلیے مددگار

, ,

اسٹاک ہوم: ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ روزانہ چار یا اس سے زیادہ کپ چائے پینے سے ٹائپ 2 ذیا بیطس کے خطرات میں کمی واقع ہوسکتی ہے۔

اسٹاک ہوم میں ذیا بیطس پر کیےجانے والے مطالعات کے حوالے سے منعقد ہونے والی سالانہ تقریب میں پیش کی گئی اس تحقیق میں دیکھا گیا کہ10 سال سے زائد کے عرصے میں روزانہ قہوا، سبز چائے یا اُولونگ کی چائے پینے سے ذیا بیطس لاحق ہونے کے امکانات 17 فی صد کم ہوئے تھے۔

تحقیق کے مطابق روزانہ ایک سے تین کپ چائے پینے کے سبب ذیا بیطس کے امکانات 4 فی صد تک کم ہوجاتے ہیں۔

وُوہان یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے تعلق رکھنے والے تحقیق کے سربراہ مصنف شیایِنگ لی کا کہنا تھا کہ محققین کے نتائج دلچسپ ہیں کیوں کہ نتائج بتاتے ہیں کہ لوگ ٹائپ 2 ذیابیطس لاحق ہونے کے خطرات کو کم کرنے کے لیے روزانہ چار کپ چائے پینے جیسا سادہ کام کرسکتے ہیں۔

گزشتہ تحقیق میں معلوم ہوا تھا کہ چائے ہماری صحت کے لیے جزوی طور پر فائدہ مند ہوسکتی ہے کیوں کہ اس میں اینٹی آکسیڈنٹس اور پولی فینولز ہوتے ہیں جو بیماریوں کے خلاف حفاظت کرسکتے ہیں۔

تاہم، ٹائپ 2 ذیا بیطس کے خطرات کو کم کرنے کے لیے ماہرین اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ لوگوں کو اپنے وزن کا خیال رکھنا چاہیئے کیوں کہ موٹاپا 80 سے 85 فی صد تک اس بیماری کا سبب بنتا ہے۔

10 لاکھ سے زائد لوگوں پر کیے گئے 19 مطالعات کے جائزے پر مبنی یہ تحقیق فی الحال کسی جرنل میں شائع نہیں کی گئی ہے۔

Leave a Reply