تازہ ترین
>>ایف بی آر نے ستمبر کیلئےمقرر 795 ارب ٹیکس وصولی کا ہدف حاصل کرلیا>>نوازشریف کی واپسی پرقانون اپناراستہ اختیارکرے، عمران خان کا مقابلہ فوج نہیں ریاست کے ساتھ ہے، انوارالحق کاکڑ>>60 ڈالر فی بیرل تیل کا طویل مدتی معاہدہ، پاکستانی وفد 10 اکتوبر کو روس روانہ ہوگا>>بلوچستان میں ایم ڈی کیٹ کے پرچے آﺅٹ ہونا انتظامی نااہلی ہے، ٹیسٹ منسوخ کیا جائے، پی ایس ایف>>ڈیرہ بگٹی سے اغوا 6 فٹبالرز میں 4 بازیاب، گھروں تک پہنچا دیا گیا>>مستونگ بم دھماکہ انتظامیہ کی نااہلی ہے، حکومت عوام کو تحفظ دینے میں ناکام ہوگئی، اسرار زہری>>مستونگ خودکش دھماکے کا مقدمہ نامعلوم حملہ آوروں کیخلاف درج>>جامعہ تربت کا وائس چانسلر کی زیرصدارت ایڈوانسڈ سٹڈیز اینڈ ریسرچ بورڈ کا 17 ویں اجلاس>>دھماکے سے متعلق تمام حقائق سامنے لائے جائیں گے، نگران وزیراعلیٰ بلوچستان>>کوئٹہ ،کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل آصف غفور کا ٹراما سینٹر کا دورہ، زخمیوں کو سی ایم ایچ منتقل کرنے کی ہدایت

جینیاتی امراضِ قلب کے علاج کےلیے انقلابی انجکشن پر تحقیق شروع

, ,

لندن: بین الاقوامی سائنس دانوں اور امراضِ قلب کے ماہرین کی ایک ٹیم کو تین کروڑ برطانوی پاؤنڈ کی رقم بطور تحقیق دی گئی ہے جس سے جینیاتی امراضِ قلب کو دور کرنے کے لیے انقلابی انجکشن بنایا جائے گا۔

اصل میں یہ بہت بڑی غیرمنافع بخش گرانٹ ہے جس کے تحت ایسے ہزاروں افراد کی جان بچانا ممکن ہوگا جو خاص جینیاتی بگاڑ کی وجہ سے ’اب تک‘ ناقابلِ علاج دل کے مرض میں گرفتار ہیں۔

یہ رقم ایک چھوٹے تحقیقی گروہ، ’ کیورہارٹ‘ کو دی گئی ہے جس کا مقصد موروثی طور پر دل کی بیماری کا حل تلاش کرنے لیے درست ترین جین تھراپی وضع کرنا ہے۔ حیرت انگیز طور پر یہ تھراپی ایک ٹیکے کی صورت میں ہوگی۔

برطانیہ، امریکا اور سنگاپور کے سائنسداں بھی اس پینل میں شامل ہیں جن میں حکومتِ برطانیہ کے مشیرانِ طب و سائنس بھی موجود ہیں۔ اس جینیاتی کیفیت میں دل اچانک رک جاتا ہے اور مریض ہلاک ہوجاتا ہے یا پھر تیزی سی ہارٹ فیل کی جانب بڑھتا ہے۔

اسے طب کی زبان میں جینیاتی کارڈیو میوپیتھیس کہا جاتا ہے۔ ان کے نصف مریضوں کو عطیہ قلب درکار ہوتا ہے کیونکہ یہ مرض لاعلاج ہے اور عطیات بھی محدود ہیں۔ اندازہ ہے کہ دنیا بھر میں 250 میں سے ایک فرد اس کیفیت کا شکار ہوسکتا ہے اور صرف برطانیہ میں ہی اسے ڈھائی لاکھ سےزائد مریض موجود ہیں۔

ٹیکے میں سی آر آئی اس پی آر نامی ٹیکنالوجی استعمال کی جائے گی جس کی بدولت مریضوں کے ڈی این اے کو نئے سرے سے لکھا جائے گا یا ناقص جین کو درست کیا جائے گا تاہم اس میں ماہرین نے غوروفکر کرکے اس تکنیک کو مزید بہتر بنایا ہے۔

Leave a Reply