بیٹوں کے قتل میں ملوث اہلکاروں کو پھانسی دی جائے، متاثرہ باپ کا مطالبہ

, ,

خاران : سیاسی و قبائلی رہنما حاجی ثناءاللہ شاہوانی نے اہلخانہ اور اپنے دو بیٹوں کی لاشوں کیساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پہلے بھی میرے بیٹے اور پوتی کو تین ماہ قبل قتل کیا گیا، ہمیں 6 لوگوں پر شک تھا کہ انہوں نے قتل کیا ہو۔ ہم نے ان کیخلاف ایف آئی آر بھی درج کرائی جس پر حکومت کی جانب سے کوئی کارروائی کی گئی، گرفتاری کی گئی نہ ہی ان سے کسی قسم کی تفتیش کی گئی۔ سپریم کورٹ سے بھی اپیل ہے کہ مجھے انصاف دلایا جائے اور ملوث افراد کو گرفتار کیا جائے۔ گزشتہ شب ہم اٹھے تو فورسز نے ہمارے گھر کو گھیرے میں لے رکھا تھا۔ کالے رنگ کی وردی میں ملبوس 8 ، 10 افراد ہمارے گھر کے اندر داخل ہوئے ، جب مجھے باہر لے جایا گیا تو دیکھا گھر کے باہر چاروں طرف سیکورٹی فورسز کے اہلکار بڑی تعداد میں موجود تھے۔ میرا ایک بیٹا خوفزدہ ہوکر بھاگنے لگا تو سیکورٹی اہلکار نے فائرنگ کرکے زخمی کردیا، دوسرے بیٹے کو چھت پر چڑھے سیکورٹی اہلکار نے فائرنگ کرکے زخمی کردیا اور تیسرے بیٹے کو اپنے ساتھ لے گئے۔ واقعے سے عورتیں اور بچوں خوفزدہ تھے۔ کیا ہم ریاست کے شہری نہیں، بلوچستان چادر اور چار دیواری کے تقدس کی پامالی روز کا معمول بن گیا ہے۔ ہمارے ساتھ ایسا ظلم کیا جارہا ہے کہ ہمارا تعلق بھارت سے ہے۔ اگر میرے بچوں نے کوئی جرم کیا ہے یا قانون اپنے ہاتھ میں لیا ہے تو ان کیخلاف کارروائی کرتے، مگر ان کو ہمارے سامنے فائرنگ کرکے قتل نہ کرتے،میرے بیٹوں نے کوئی مزاحمت بھی نہیں کی تھی، وہ نہتے تھے۔ بی این پی کے رہنما ثناءبلوچ ہمارے پاس آئے، پولیس کی موجودگی میں انہوں نے ایف آئی آر درج کرنے کا کہا۔ جب میں تھانے گیا تو انہوں نے میری درخواست لی لیکن کوئی کارروائی نہیں کی۔ میرے تیسرے بیٹے عرفان کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا، اس کی والدہ نے اسے بچانے کی کوشش کی اور التجا کرتی رہی جس پر اسے بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا، تشدد سے اس کا ایک بازو زخمی ہوگیا اور عرفان کو زخمی حالت میں اٹھا کر اپنے ساتھ لے گئے۔ میرے دونوں بیٹوں کی لاشوں کو بھی اپنے ہمراہ کوئٹہ لے گئے جہاں انہوں نے انہیں لاوارث قرار دیدیا۔ پھر ہمیں کوئٹہ سے اطلاع ملی کہ ان کی لاشیں کوئٹہ میں پڑی ہوئی ہیں، ڈاکٹروں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ ایک تیسرا لاوارث بھی موجود ہے۔ میرے چھوٹے بھائی امان اللہ نے وہاں تصدیق کی کہ تیسرا شخص بھی ان کا بھائی ہے۔ میں سپریم کورٹ، ہائی کورٹ اور خاران کے ججوں سے درخواست کرتا ہوں کہ واقعے میں ملوث سیکورٹی اہلکاروں کو پھانسی کی سزا دی جائے۔

Leave a Reply