
بلوچستان کا38فیصد پانی چوری ہورہا ہے ،وفاقی وزیرآبی وسائل
اسلام آباد : وفاقی وزیر آبی وسائل سید خورشید شاہ نے قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل کو بتایا ہے کہ پانی کی تقسیم کے حوالے سے ٹیلی میٹری سسٹم کی تنصیب سے بڑی حد تک مسائل حل ہوجائیں گے انہوں نے کہاکہ بلوچستان کا پانی پورا کرنے کےلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے اجلاس کے دوران کمیٹی اراکین نے ملک میں گنے کی کاشت کم کرنے اور کپاس کی پیداوار میں اضافے کی تجاویز پیش کیں۔کمیٹی کا اجلاس چیرمین نواب محمد یوسف تالپور کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاﺅس میں منعقد ہوا اجلاس میں کمیٹی اراکین کے علاوہ وفاقی وزیر ابی وسائل سید خورشید شاہ سمیت سیکرٹری آبی وسائل ،ارسا اور واپڈا حکام نے شرکت کی۔ اجلاس کے دوران فلڈ کمیشن حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ پٹ فیڈر کینال سمیت مختلف مقامات پر پانی کی کمی رپورٹ ہوئی ہے انہوں نے بتایا کہ پٹ فیڈر کینال سے پانی چوری ہو رہا ہے تاہم یہ معلوم نہ ہوسکا کہ یہ پانی کون چوری کررہا ہے اس موقع پر ممبر ارسا بلوچستان نے کہا کہ کم پانی مل رہا ہے اور ہمارا 38فیصد پانی چوری ہورہا ہے جبکہ ممبر ارسا سندھ نے کمیٹی کو بتایا کہ سندھ کو 35فیصد پانی کم مل رہا ہے اس موقع پر وفاقی وزیر آبی وسائل سید خورشید شاہ نے چیرمین کمیٹی کو درخواست کی کہ بلوچستان کے پانی کی کمی کو پورا کیا جائے چیرمین کمیٹی نے کہا بلوچستان سمیت صوبوں کا پانی کون چوری کررہا ہے وفاقی وزیر نے کہا کہ بلوچستان کو ایکارڈ کے باوجود پانی کم ملتا ہے انہوں نے کہا کہ سندھ اور پنجاب تو آپنا پانی کسی نہ کسی طریقے سے پورا کرلیتے ہیں مگر بلوچستان کو پانی نہیں ملتا ہے کمیٹی کے رکن محسن لغاری نے کہا کہ گزشتہ سال ملک میں پانی کی شدید قلت تھی جس کے بعد بلوچستان سمیت ہورے ملک میں شدید بارشوں کی وجہ سے پورے ملک میں سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی جس کی بڑی وجہ پانی اور بارشوں کے راستوں کو بند کرنا ہے انہوں نے کہا ملک میں پانی کی سٹوریج کے لیے ڈیمز بنانے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ پنجاب اور سندھ کے سرحدی علاقوں میں ایک بڑے ڈیم کی تعمیر ہوسکتی ہے مگر یر سال فزیبیلیٹی رپورٹس تیار ہوتی ہیں کروڑوں روپے کنسلٹنسی پر خرچ ہوتے ہیں مگر کوئی عملدرآمد نہیں ہوتا ہے انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر دنیا ہمارے پانی کی قلت پر بات کررہی ہے اور یہ اندازہ لگایا جارہا ہے کہ 2025 میں پاکستان میں پانی کی قلت شروع ہوجاتے گی انہوں نے کہا کہ پہلے تیل پر جنگیں ہوتی تھی اور مستقبل میں پانی پر جنگیں ہونگی انہوں نے کہا کہ ہم 1981ایکارڈ کے مطابق پانی مانگتے ہیں مگر پانی کے نئے ریزروائر نہیں بناتے ہیں انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں دستیاب ہانی کم ہوتا جا رہا ہے اور ہم نے نئے ریزروائر بھی نہیں بنائے ہیں انہوں نے کہا کہ واٹر ایکارڈ کی تمام شقوں پر عمل درآمد ہونا چاہیے جس پر وفاقی وزیر آبی وسائل نے بتایا کہ اس حوالے سے ایک طویل اجلاس کے بعد سفارشات تیار کی گئی ہیں جسے جلد ہی کابینہ کے سامنے پیش کیا جائے گا کمیٹی کے ر±کن سید طارق حسین نے کہا کہ پانی کی تقسیم کے لیے کوئی غیر جانبدار ادارے کی تعیناتی ضروری ہے تاکہ یہ پتہ چل سکے کہ پانی کون چوری کررہاہے