
ایرانی سرحد پر جلد نئے تجارٹی پوائنٹس کھولنے کا فیصلہ،تربت جرگہ
تربت: ڈپٹی کمشنر کیچ میجر (ر) بشیر احمد بڑیچ کی صدارت میں بارڈر ٹریڈ، ٹرانسپورٹ کرایوں اور اشیائے صرف کی قیمتوں میں اضافے کے تدارک کیلئے ایک جرگہ اجلاس منگل کے روز سرکٹ ہاؤس تربت میں منعقد ہوا،جرگہ میں بارڈر ٹریڈ ایسوسی ایشن، آل پارٹیز کیچ، تربت سول سوسائٹی، کیچ سول سوسائٹی، ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن، انجمن تاجران، حق دو تحریک ودیگر شعبہ جات سے تعلق رکھنے والی شخصیات بڑی تعداد میں شریک تھے،ڈپٹی کمشنر کیچ میجر ر بشیر احمد بڑیچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مکران ڈویژن کے بیشتر لوگوں کے روزگار کا تعلق سرحدی تجارت سے وابستہ ہے لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ بارڈر اور ٹرانسپورٹ کے شعبے سے متعلقہ اہلکار ضلعی انتظامیہ اور سول سوسائٹی کے ساتھ ملکر عوام کو ریلیف فراہم کرنے میں مدد و تعاون کریں انہوں نے کہا کہ ہمارا فرض ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کے مفادات کا خیال رکھیں اور اگر اس حوالے سے کسی کو کوئی تحفظات ہے تو وہ بلا جھجک اس کا اظہار ضلعی انتظامیہ سے کریں، انہوں نے کہا کہ بیشک کچھ مسائل کا تعلق آپ کے آپسی معاملات سے ہے جسے دور کرنے کے لیے سول انتظامیہ سہولت کاری کا کردار ادا کرے گی تاکہ تمام فریقین راضی ہوکر مشترکہ طور پر کام کرسکیں انہوں نے کہا کہ حکومت بڑھتی ہوئی تجارتی سرگرمیوں کو دیکھتے ہوئے مزید بارڈر پوائنٹس کھولنے پر کام کررہی ہے اور اس حوالے سے جلد ایرانی حکام کے ساتھ ملکر نئے پوائنٹس کو کاروباری سرگرمیوں کے لیے کھول دیا جائے گا تاکہ سرحد کے دونوں جانب اشیاء خوردونوش اور دیگر ضروریات زندگی لوگوں کے لیے آسان اور سستے داموں دستیاب ہوسکیں،جرگہ میں بارڈرٹریڈرایسوسی ایشن کی نمائندگی کرتے ہوئے حافظ صلاح الدین سلفی نے کہا کہ بارڈر ٹریڈایسوسی ایشن، آل پارٹیز،انجمن تاجران حق دوتحریک، سول سوسائٹی، ٹرانسپورٹرز، کراچی ٹرک ٹرالر ایسوسی ایشن، رابطہ کمیٹی سب چاہتے ہیں کہ مکران کے غریب عوام کوریلیف ملے، مہنگائی کابوجھ کم سے کم ہو، توپھرصورتحال کی بہتری کیلئے یہ ضروری ہے کراسنگ پوائنٹس کھولنے کے وعدوں کوپورے کیا جائے، اگرمنڈیاں ممکن نہیں توکم ازکم لوڈنگ کاسلسلہ پاکستانی ایریامیں کرنے کی اجازت ملنا چاہیے اوراسی طرح اشیاء خورد نوش لانے کی اجازت ملنی چاہیے، مسئلہ کوجہاں سے بہتر کرناچاہیے تودوسری تیسری بات کوچھوڑکربہتری کاآغازوہیں سے کریں کہ جہاں سے کرنے کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں کے اچانک چند اقدامات سے چھوٹی گاڑی والوں کوبہت زیادہ نقصان ہواہے،ان کے مالی نقصانات اس حدتک ہیں کہ اگلے چھہ مہینے کے کام کے بعدبھی اسے پوراکرنامشکل ہے، اس لئے سول سوسائٹی کی تنظیمیں انتظامیہ کوکوئی تجویز سفارش پیش کرنے سے پہلے اس کے تمام پہلوؤں پرغورکرکے اس کے فوائد اورنقصانات کامکمل جائزہ لیں، یہ فیصلہ ہوا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز مل بیٹھ کر صورتحال کامکمل جائزہ لیکرآیندہ دنوں حتمی سفارشات کے ساتھ آئیں، بارڈر ٹریڈ ایسوسی ایشن کے راہنما میر عبدالوحید آسکانی نے گاڑیوں کی آمدورفت کو لسٹوں کے مطابق چلانے کی اہمیت پر زور دیا،ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے راہنما حاجی اسلم اور دیگر ٹرک اونر ایسوسی ایشن کے اہلکاروں نے کہا کہ اس کاروبار کو قانونی طریقے سے چلایا جائے اور گاڑیوں کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ کیا جائے، انہوں نے کہا کہ بہت سے لوگوں کا ذریعہ معاش کا دارومدار ٹرک اور دیگر بڑی گاڑیوں کے کاروبار سے وابستہ ہے، لہٰذا بارڈر تجارت سے وابستہ تمام فریقین کے مفادات کا تحفظ کیا جائے، کیچ سول سوسائٹی کے راہنما میر عومر ہوت نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بارڈر ٹریڈ اور تیل کے کاروبار سے وابستہ لوگوں کو اپنے کاروباری مفادات کے ساتھ ساتھ عوام کے بارے میں بھی سوچنا چاہیے، انہوں نے کہا کہ سرحدی علاقوں کے عوام کے رہن سہن اور گزر بسر کا زیادہ تر تعلق سرحدی مصنوعات کی خرید وفروخت سے وابستہ ہے اگر یہاں پر ہمسایہ ملک کے اشیاء خوردونوش اور دیگر ضروری سازو سامان دیگر جگہوں کی نسبت سستے قیمتوں پر دستیاب نہ ہوں تو عوام کا گزر بسر بہت مشکل سے ہوگا، بارڈر ٹریڈ ایسوسی ایشن کے راہنما محمد سلیم زامرانی نے کہا کہ ہمیں چیزوں کو ایک سنجیدگی اور طریقہ کار کے ساتھ چلانا چاہیے اور تربت میں اشیاء خوردونوش اور تیل کی مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے اسباب کے بارے میں سوچنا چاہیے انہوں نے کہا کہ سول سوسائٹی کے نمائندوں کو بارڈر ٹریڈ سے وابستہ لوگوں سے انکے مسائل کے بارے میں مشورہ کرنا چاہیے تاکہ معاملات کو مل بیٹھ کر حل کیا جاسکے،انجمن تاجران کے راہنما غلام اعظم دشتی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سرحدی کاروبار کی بندش کوئی نہیں چاہتا مگر ہم چاہتے ہیں کہ بارڈر ٹریڈ کو کسی قاعدے اور ضابطے کے تحت چلایا جائے تاکہ معاشرے کے تمام طبقات اس سے یکساں مستفید ہوسکیں انہوں نے کہا کہ بارڈر کے کاروبار سے وابستہ لوگوں کو سرحدی علاقوں میں رہائش پذیر لوگوں کے بارے میں پہلے سوچنا چاہیے اور بعد میں دیگر معاملات کے بارے میں دیکھنا چاہیے، انہوں نے کہا کہ یہاں کی ضروریات پوری ہونے کے بعد انہیں اپنی مصنوعات دیگر علاقوں میں لے جانا چاہیے تاکہ یہاں مہنگائی میں اضافہ نہ ہو،انہوں نے کہا کہ ہمیں سوچنا چاہیے کہ آخر تربت شہر اور ضلع کیچ کے دیگر علاقے بارڈر کے قریب ہونے کے باوجود مہنگائی میں دوسرے علاقوں سے آگے کیوں ہیں، تربت سول سوسائٹی کے ڈپٹی کنوینر جمیل عمر دشتی نے کہاکہ بارڈر انتظامیہ کی جانب سے بارڈر پر سختی کرکے گاڑیوں کی تعداد محدود کردی گئی ہے تاہم یہاں سے ملک کے دیگر شہروں میں ڈیزل ترسیل کرنے والی بڑی گاڑیوں کی تعداد لامحدود ہے جس کی وجہ سے روزانہ درجنوں کے حساب سے بڑی گاڑیاں لاکھوں لیٹر ڈیزل دیگر شہروں میں ترسیل کررہے ہیں جس سے یہاں پر ڈیزل وپٹرول کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں اور بارڈرکے فوائد سے یہاں کے لوگ محروم ہورہے ہیں اس لئے بڑی گاڑیوں پر ڈیزل ترسیل کو روک دیاجائے یا اسے محدود کیاجائے تاکہ یہاں پرتیل کی قلت پیدانہ ہوپائے، پاک ایران بارڈر رابطہ کمیٹی کیچ کے صدر اورآل مکران ٹرک اینڈ ٹرالر یونین مکران ڈویژن کے صدر خلیل الفت بلوچ نے کہاکہ بارڈر ٹریڈ سرحدی علاقے کے لوگوں کے لیے ایک بہت بڑا ذریعہ معاش ہے ہمیں چاہیے کہ ہم اس شعبے کو وسعت دے کر مزید بارڈر پوانٹس کھولیں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس کاروبار سے مستفید ہوسکیں،بارڈر کاروبار سے وابستہ ممتاز کاروباری شخصیت حاجی معین نے بارڈر مسئلہ کے حوالے سے اجلاس منعقد کرنے پر ڈی سی کیچ کو مبارکباد پیش کی اور امید کا اظہار کیا کہ اس طرح کے پروگرام کے انعقاد سے چیزوں کو بہتر کرنے میں مدد ملے گی،آخر میں ڈپٹی کمشنر کیچ نے انجمن تاجران کیچ کے صدر حاجی کریم بخش،آل پارٹیز کیچ کے کنوینیر حاجی قدیر احمدبلوچ، حق دو تحریک کے راہنما یعقوب جوسکی اور مندرجہ بالا تمام مکتبہ فکر سے وابستہ لوگوں سے بارڈر ٹریڈ کے حوالے سے فرداً فرداً گفتگو کی اور ان کے مسائل سنے اور ان مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرانے کی یقین دہانی کرائی، جرگہ میں آل پارٹیز کیچ کے کنوینر حاجی قدیر احمد،انجمن تاجران تربت کے صدرحاجی کریم بخش، جنرل سیکرٹری غلام اعظم دشتی، حق دوتحریک کے یعقوب جوسکی، صادق فتح، باڈرد ٹریڈایسوسی ایشن، رابطہ کمیٹی، ٹرک ٹرالر، سول سوسائٹی کے رہنماؤں، مولانا محمد سلیم، ندیم سلیم، حافظ صلاح الدین سلفی، صغیر رند، عومرہوت، کہدہ محمد نور، حاجی اسلم، فیصل رخشانی، حاجی کریم زہری، حاجی و اجداد، کفایت اللہ بلوچ، میر شہداددشتی، صابرتگرانی،، نوراحمدشاہ مرادزئی، فضل کلگی، علی بخش دشتی، حاجی نعیم، ماسٹر ابراہیم، خالدآسکانی، مولانا قمرالدین، دودا بلوچ، غنی موسی دشتی ودیگر شریک تھے۔